فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَٰذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ
تو شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ پیدا کیا، تاکہ ان کے بدن کا جو حصہ (یعنی شرمگاہ) ایک دوسرے سے پوشیدہ تھا اسے دونوں کے سامنے ظاہر کردے، اور کہا کہ تمہارے رب نے تمہیں اس درخت سے اس لیے روکا ہے کہ کہیں تم دونوں فرشتہ نہ بن جاؤ، یا جنت میں ہمیشہ رہنے والوں میں سے نہ بن جاؤ
(ف ١) آدم اور اس کی بیوی کو اولا جنت میں جگہ دی گئی ، تاکہ ان کو معلوم ہو کہ ان کا اصلی مقام جنت ہے ، شرط یہ قرار دی کہ مشار الیہ درخت کا استعمال نہ کری ، یہ درخت کون تھا ؟ صحیح طور پر معلوم نہیں ۔ مقصد یہ تھا کہ جب تک اطاعت شعار رہیں گے خدا کے حضور میں رہیں گے اور جب نافرمانی کریں گے اس کی رحمتوں سے دور ہوجائیں گے ۔ شجرۃ کے معنی بعض لوگوں نے جھگڑے اور اختلاف کے کیے ہیں مگر یہ صحیح نہیں اور پھر اس کے بعد جو ذوق شجرۃ کی تاثیر بتاتی ہے اسے تنازع اور جنگ سے کوئی تعلق نہیں ، لغۃ شجرۃ بالتاء کا اطلاق منازعت و مخالفت پر نہیں ہوتا ۔