فَمَا كَانَ دَعْوَاهُمْ إِذْ جَاءَهُم بَأْسُنَا إِلَّا أَن قَالُوا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ
پس جب ہمارے عذاب نے انہیں آلیا تو وہ پکارتے تھے اور صرف یہی کہتے تھے کہ بے شک ہم ظالم تھے
(ف ٣) یعنی جب لوگوں نے احکام الہی کو تمردو سرکشی کی وجہ سے ٹھکرا دیا ہے تو عذاب نے آگھیرا ہے ، رات کو سوئے ہیں ، اور پھر نہیں اٹھے ، یا دن کو دوپہر کے وقت لیٹے ہیں ، اور خدا کی غیر جوش میں آگئی ، بستیاں الٹ گئیں ، اور یہ مٹ گئے ، (آیت) ” فلنسئلن “ سے مراد یہ ہے کہ یہ سب کچھ اتمام حجت کے بعد ہوگا ، مجرم پکار اٹھیں گئے کہ واقعی ہم سزاوار تعزیر تھے اور انبیاء علیہم السلام برملا کہہ دیں گے کہ ہم نے تمام احکام بلاکم وکاست ان لوگوں تک پہنچا دیئے ، حل لغات : بیاتا : سوتے وقت بیات کے معنی رات گزارنے ، کے ہیں ، بیت : اس گھر کو کہتے ہیں جن میں رات گزاری جائیے ، قائلون : ، قیلولۃ یعنی دوپہر کو آرام کرنا ۔