قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
آپ کہہ دیجئے کہ جو کتاب مجھے بذریعہ وحی دی گئی ہے اس میں کسی کھانے والے کے لیے کوئی چیز حرام (145) نہیں پاتا ہوں، سوائے اس کے کہ کوئی مردار جانور ہو، یا بہنے والا خون، یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وہ ناپاک ہے، یا ایسا جانور جو غیر اللہ کے نام پر چھوڑا گیا ہو، ہاں، جو شخص بے حد مجبوری کی حالت میں کوئی حرام چیز استعمال کرلے گا، نہ نافرمان ہوگا اور نہ ہی حد سے تجاوز کرنے والا، تو بے شک آپ کا رب بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے
حرام چیزیں کون کون ہیں ؟ (ف ١) اسلام نے بھی بعض چیزوں کو حرام اور ناقابل استعمال ٹھہرایا ہے ، مگر وہ محض وہم وظن کی بنا پر نہیں ، بلکہ علم وتجز کی روشنی مین ۔ مردار حرام ہے ، اس لئے کہ عہد وحشت کی یادگار سے ، کوئی مہذب اور شائستہ قوم مردار نہیں کھاتی ، اس لئے بھی کہ اس کے تعفن سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں خون بھی حرام ہے ، کیونکہ یہ بھی صحت کے لئے مضر ہے ، اور درندگی کی علامت ہے ، سؤر بھی حرام ہے کیونکہ اس کا کھانا جسم و روح دونوں کے لئے مضر ہے ، تشمم کے مرض کو پیدا کرتا ہے جس سے فوری موت بھی واقع ہوجاتی ہے ، اخلاق کے لئے بھی اس کا کھانا سخت نقصان دہ ہے اس سے غیرت جاتی رہتی ہے ، بتوں اور بزرگوں کے چڑھاوے یا نذرانے بھی حرام ہیں ، کیونکہ اس طرح نظام شرک کی تائید ہوتی ہے ، جو بالکل گوارا نہیں ۔