سورة الانعام - آیت 143

ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۖ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ نَبِّئُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آٹھ قسم کے جانور (143) کھاؤ، بھیڑ کی قسم سے نر اور مادہ دو، اور بکری کی قسم سے نر اور مادہ دو، ذرا آپ ان مشرکوں سے پوچھئے تو سہی کہ اللہ نے دونوں مذکروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مونثوں کو یا ان بچوں کو جو دونوں مونثوں کے پیٹ میں ہوتے ہیں، اگر سچے ہو تو مجھے کسی علم و آگہی کی خبر دو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ان آیات کا مقصد یہ ہے کہ مشرکین مکہ نے جو بعض جانوروں کو محض تخمین وہ ہم کی بنا پر حرام قرار دیا ہے ، اس کے لئے کوئی علمی دلیل موجود نہیں حرام ہونے کی معنی یہ ہیں کہ اس سے کسی برے ، یا جاہلانہ نظام کی تائید ہوتی ہو ، یا وہ جانور صحت کے لئے مضر ہو یا اس کے کھانے سے اخلاق وروحانیت پربرا اثر پڑے ، یا ذوق سلیم اسے گوارا نہ کرے ، اور جب ان میں سے کوئی بات بھی موجود نہ ہو ، تو محض صنمیات کی پیروی میں کیونکر نر یا مادہ کو ناجائز قرار دے لیں ، حل لغات : وصکم : تمہٰں تاکید کی ۔ توصیۃ : کے معنی بتاکید کسی بات کا اظہار کرنا ہے ۔