وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا ۚ وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ
اور ہم نے (ماضی میں بھی) اسی طرح ہر نبی کے، انسان اور جن شیطانوں میں سے دشمن (109) بنائے تھے جو دھوکہ دینے کے لئے ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی ہوئی باتیں ڈالتے تھے، اور اگر آپ کا رب چاہتا تو وہ ایسے کام نہ کرتے، پس آپ انہیں اور ان کی افترا پردازیوں کو چھوڑ دیجئے
(ف2) شیطان کی دوقسمیں ہیں ، ایک تو وہ ہے جو نظروں سے اوجھل ہے دل میں وسوسہ انداز ہوتا ہے اور حواس باطنی پر چھا جاتا ہے اور ایک وہ ہے جو چلتا پھرتا محسوس ہوتا ہے ، یہ انسانوں میں سے بدترین نوع کے لوگ ہیں ، ان کا کام یہ ہے کہ برائیوں کو سنوارکر پیش کریں ، اور گناہ کی باتوں کو ملمع اور فریب کا جامہ پہنائیں تاکہ عوام نہ سمجھ سکیں ، اور پرہیزگاری کی نعمت سے محروم رہ جائیں ۔ حل لغات : زُخْرُفَ الْقَوْلِ: ملمع سازی کی یعنی ایسی بات جو بظاہر آراستہ اور بباطن خراب ہو ۔