وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ
اور اگر ہم ان کے پاس فرشتے (108) اتار دیتے، اور ان سے مردے بھی بات کرنے لگتے، اور ہر چیز کو ان کے سامنے لا کھڑا کردیتے تو بھی وہ ایمان لانے والے نہیں تھے، سوائے اس کے کہ اللہ چاہے (تو وہ اور بات ہے) لیکن ان میں سے اکثر لوگ نادان ہیں
(ف ١) غرض یہ ہے کہ اگر ان لوگوں کے تمام مطالبات کو پورا بھی کردیا جائے جب بھی یہ منکر ہی رہیں گے ۔ کیونکہ اسلام کو قبول کرلینے کے معنی یہ ہیں کہ وہ تمام اور نام وخرافات سے دستبردار ہوجائیں ، ایثار وتعاون کو شیوہ بنا لیں ذاتی وجاہتیں اور اعزاز چھوڑ دیں ، اللہ کے لئے جئیں اور اللہ کے لئے مریں ، دنیا کی بجائے دین نصب العین قرار دیں ، مادیت سے علیحدہ ہوجائیں ، دن رات روحانیت کے درپے ہیں ، ایمان ویقین کی دولت کو حاصل کرنے کے لئے آخری لمحہ حیات تک صرف کر ڈالیں ، اور یہ ان کے لئے ازحد مشکل ہے ، کیونکہ ان کے دلوں میں کفر سرایت کرچکا ہے اور ایمان کیلئے جگہ باقی نہیں رہی ۔