سورة الانعام - آیت 105
وَكَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ وَلِيَقُولُوا دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور ہم نشانیوں (101) کو اسی طرح مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں، اور تاکہ مشرکین کہیں کہ تم نے کسی سے پڑھا ہے، اور تاکہ ہم سے ان لوگوں کے لیے بیان کردیں جو جانتے ہیں
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ٣) ” ولقولوا درست “ غرض یہ ہے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پڑھے لکھے تو تھے نہیں مگر قرآن کو پیش کیا ہے تو معارف وحقائق سے معمور اس لئے لامحالہ یہی کہیں گے ، قرآن کسی دوسرے شخص کی تصنیف ہے ، بےوقوف یہ نہیں سوچتے کہ اس تسلسل اور پاکبازی کے ساتھ اس تفصیل اور استقلال کے ساتھ کہیں دوسروں کی باتوں کو پیش کیا جا سکتا ہے ،