سورة الانعام - آیت 99

وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۗ انظُرُوا إِلَىٰ ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اسی نے آسمان سے (95) پانی اتارا ہے پھر ہم نے اس کے ذریعہ تمام پودے نکالے، پھر ان سے ہری ڈالیاں نکالیں جن سے ہم تہ بہ تہ دانے نکالتے ہیں، اور کھجور کے گابھے میں سے خوشے، جو (پھل کے بوجھ سے) جھکے جاتے ہیں، اور انگوروں کے گھنے باغات، اور زیتون، اور انار جو ایک دوسرے سے بعض اوصاف میں ملتے جلتے ہیں، اور بعض دوسرے اوصاف میں نہیں ملتے (یا شکل میں ملتے ہیں اور مزہ اور ذائقہ میں مختلف ہوتے ہیں) جب درخت پھل لاتا ہے تو اس کے پھل کو اور اس کے پھل کے پکنے کو تو دیکھو، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) مقصد یہ ہے ، کہ ایماندار لوگ اللہ کی نعمتوں کو نگاہ میں رکھتے ہیں اور اس کے احسانات کو بھولتے نہیں وہ گردوپیش کے حالات کو جب دیکھتے ہیں تو ہر بات میں انہیں اللہ کی قدرتیں نظر آتی ہیں لہذا شرک میں مبتلا نہیں ہوتے کائنات کا ذرہ ذرہ انہیں دعوت توحید دیتا ہوا نظر آتا ہے ۔