وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ
اور یہ تھی ہماری حجت (79) جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلہ میں دی تھی، ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بڑھا دیتے ہیں، بے شک آپ کا رب بڑی حکمتوں والا، سب کچھ جاننے والا ہے
حجت حق : (ف ٢) اس آیت میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے طرز استدلال کی تعریف کی ہے اسے حجت حق اور برہان قرار دیا ہے ، اور پھر یہ بیان فرمایا ہے کہ (آیت) ” نرفع درجت من نشآء “۔ یعنی توحید ہی رفع درجات کا سبب ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ کی تفرید وتجرید بہترین مشغلہ ہے ، وہ شخص جو مشرک ہے ، معرفت کے بام بلند تک اس کی رسائی ناممکن ہے ، کوئی نیکی اور کوئی عبادت اسے خدا تک نہیں پہنچا سکتی ، اور وہ جو توحید کا قائل ہے توحید پر عامل ہے ، اس کے لئے درجات ومراتب ہیں ، تشریف وتقرب ہے ، وہ اس قابل ہے ، کہ اللہ اسے اپنی آغوش رحمت میں لے لے ۔ حل لغات : حجتنا : حجت کے معنی مضبوط اور ناقابل تردید دلیل کے ہیں ۔