وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اور میں ان سے کیسے ڈروں (77) جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے ہو، اور تم لوگ اس بات سے نہیں ڈرتے ہو کہ تم نے اللہ کا شریک ایسی چیزوں کو بنا رکھا ہے جن کی اللہ نے تم پر کوئی دلیل نہیں اتاری ہے، پھر اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ دونوں میں سے کون سی جماعت امن کی زیادہ حقدار ہے
(ف1) مقصد یہ ہے کہ ایک صادق الخیال انسان سے بت پرستی کی کوئی توقع نہیں کی جا سکتی ، وہ جانتا ہے کہ یہ بےجان عقیدہ ہے ، اور یہ معبود ان باطل کسی طرح کا گزند نہیں پہنچا سکتے ۔ ﴿مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ﴾سے غرض یہ ہے ، کہ شرک کی تائید میں عقل وفکر کے لئے قطعا گنجائش نہیں ۔