سورة الانعام - آیت 45
فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا ۚ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور ظالم قوم کی جڑ ہی کاٹ دی گئی، اور تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
ظالموں کا نہ رہنا ہی اچھا ہے : (ف ١) مقصد یہ ہے کہ ظالم اور ناحق شناس طبقوں کا دنیا سے مٹ جانا ہی باقی دنیا کے لئے مفید ہے ، کیونکہ جس طرح بیماریاں تباہ کن ہوتی ہیں ، اور متعدی ہوتی ہیں ، اسی طرح روحانی امراض بھی ہولناک صورت اختیار کرلیتے ہیں ، اور اگر ان کو باقی رہنے دیا جائے ، تو تمام قوموں کا اخلاق خطرہ میں پڑجاتا ہے ، اس لئے اللہ تعالیٰ ان کو دنیا میں مٹا دیتا ہے ، تاکہ ان کے مفاسد ان ہی تک محدود رہیں ۔