سورة الانعام - آیت 29

وَقَالُوا إِنْ هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور انہوں نے کہا کہ ہماری اس دنیاوی زندگی کے بعد اب کوئی زندگی (32) نہیں ہوگی اور ہم دوبارہ نہیں اٹھائے جائیں گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) یہ قول ان میں سے ان لوگوں کا ہے جن پر یاس ومادیت کا غلبہ ہے یعنی وہ صرف اس زندگی پر قانع ہیں ، آخرت پر ایمان ہے اور نہ بھروسہ ۔ یا حکایت حال مقصود ہے غرض یہ ہے کہ ان کے اعمال سے معلوم ہوتا ہے کہ آخرت پر بالکل ایمان نہیں رکھتے ، یعنی ہر قسم کی نافرمانی اور معصیت کو جائز قرار دیتے ہیں ہتک محادم میں بےباق ہیں ، مظالم ڈھانے میں پیش پیش ہیں ، خیانت عذر ، اور دھوکا ان کے نزدیک بلا تامل درست ہے ، ان لوگوں کو اس وقت معلوم ہوگا جب دنیا ان کو چھوڑ دے گی اور رب قدیر کے سامنے یہ جواب دہ ہوں گے ، حل لغات : یخفون : مادہ اخفا ، چھپانا ، پوشیدہ رکھنا ۔ رد : پھیرنا ، واپس کرنا ، وقف : ڈھیل دینا ، کھڑا کرنا ، مطلع ہونا ، بغتۃ : اچانک ، ناگہان ، غیر متوقع انداز میں ، فرطنا : تقصیر اور کوتاہی کرنا ۔