وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ ۖ وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا ۚ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
اور ان میں سے بعض آپ کی طرف کان لگاتے (28) ہیں، اور ہم نے ان کے دلوں اور سوچ سمجھ کے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی ہے، اور ان کے کانوں سے سننے کی قوت چھین لی ہے اور اگر وہ ہر ایک نشانی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے، یہاں تک کہ جب آپ کے آتے ہیں تو آپ سے جھگڑتے ہیں، اہل کفر کہتے ہیں کہ ٰ یہ (قرآن) تو صرف گذشتہ قوموں کی کہانیوں کا مجموعہ ہے
(ف ١) مقصد یہ ہے کہ یہ ناقابل اصلاح گروہ ہے ، ان کے لد بےحس ہوچکے ہیں فطرتیں بگڑ چکی ہیں ، اب بالکل صلاحیت موجود نہیں کہ قرآن کے اثر کو قبول کریں ، عذر یہ ہے کہ اساطیر اور قصص ہیں جن میں کوئی جدت وصداقت موجود نہیں ، مگر دلوں میں ڈر اس قدر ہے کہ قرآن کے نزدیک نہیں پھٹکتے خود رکتے ہیں ، مجالس وعظ میں نہیں آتے ، قرآن سننے کی کوشش نہیں کرتے ، دوسروں کو روکتے ہیں کہ مبادا اس کا جادو چل جائے اور یہ متاثر ہوجائیں ، جب حالت یہ ہو تو اصلاح کی کیا توقع کی جا سکتی ہے ، حل لغات : اساطیر : جمع اسطورۃ ، فسانہ کہانی ، بات بےحقیقت ۔ ینھون : مادہ فھی معنی وہ منع بھی کرتے ہیں لیت : کاش ، فسوس ۔