أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا الْأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْنًا آخَرِينَ
کیا انہوں نے دیکھا نہیں ہے کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی جماعتوں کو ہلاک (8) کردیا، جنہیں ہم نے سرزمین پر ایسی قوت و سطوت دی تھی جو ہم نے تمہیں نہیں دی، اور ان کے لیے خوب بارش برسایا، اور ان کے بعد دوسری امتوں کو پیدا کیا
تباہی گناہوں سے ہے : (ف ١) اللہ تعالیٰ کا قانون ہے ، وہ ہر قوم کو سرسبز وشاداب کرتا ہے ، اور ہر ملت کو نشو وارتقاء کے مواقع بہم پہنچاتا ہے ، اگر قوم میں صلاحیت ہو ، اور خدا کی اطاعت شعار ہے ، تو پھر زمین ان پر فیوض وانعام کے دریا بہا دیتی ہے اور آسمان کی برکتیں بارش کی طرح نازل ہوتی ہیں اور جب گناہ اور معصیت کے جھگڑ چلنے لگیں ، اس وقت اللہ تعالیٰ کا قانون غضب حرکت میں آجاتا ہے اور بڑی بڑی باقتدار قومیں آن واحد میں صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرف مٹا دی جاتی ہیں ۔ (آیت) ” فاھلکنھم بذنوبھم “۔ میں اسی آیت ہلاکت کی طرف اشارہ ہے ۔