سورة المآئدہ - آیت 112

إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ ۖ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب حواریوں نے کہا، اے عیسیٰ بن مریم ! کیا تمہارا رب ہمارے لیے آسمان سے ایک دسترخوان (139) اتار سکتا ہے، تو انہوں نے کہا کے اگر تم لوگ اہل ایمان ہو تو اللہ سے ڈرو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مائدہ : (ف ٢) معجزہ طلبی کی عادت قدیم سے بنی اسرائیل میں موجود ہے یہی وجہ ہے انہوں نے اکثر انبیاء سے خوراق ومعجزات طلب کئے ، اللہ تعالیٰ کی عادت قدیم سے بنی اسرائیل میں موجود ہے یہی وجہ ہے انہوں نے اکثر انبیاء سے خوارق ومعجزات طلب کئے ، اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی چیز مشکل نہیں وہ سب کچھ کرسکتا ہے مگر یہ ذہنیت اسے پسند نہیں کہ بات بات پر معجزہ طلب کیا جائے ، اسی لئے جب ان لوگوں نے مائدہ کے نزول کی خواہش کی تو (آیت) ” اتقوا اللہ “ کی تلقین کی گئی یعنی راسخ العقیدہ انسانوں کے لئے زیبا نہیں کہ عجائب پسندی اور کرشمہ آرائی کو مذہب کا احصل قرار دے لیں ، نزول مائدہ کے لئے مسیح (علیہ السلام) نے دعا کی ، اور کہا اس کے بعد تمہیں مزید موقع نہیں دیا جائے گا کیونکہ حجت تمام ہوچکے گی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اطعمہ لذیذ کے خوان بھیج رہا ہوں اس کے بعد بھی انکار وکفر کا اظہار کیا ، تو عذاب شدید کی وعید سن رکھو ، معلوم ہوتا ہے ، اس کڑی شرط کو سن کر حواری راہ راست پر آگئے اور نزول مائدہ کی پھر خواہش نہیں کی ، حل لغات : مائدہ : خوان ، مید سے مشتق ہے ، یعنی حرکت میں رہنے والی چیز خوان مختلف مہانوں کے پیش کیا جاتا ہے ، اس لئے مائدہ کہا جاتا ہے ۔ عید : جشن ، یوم مسرت ۔