إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِي عَلَيْكَ وَعَلَىٰ وَالِدَتِكَ إِذْ أَيَّدتُّكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۖ وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ ۖ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي ۖ وَتُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنكَ إِذْ جِئْتَهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
جب اللہ تعالیٰ کہے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم !(133) تم اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میرے احسان کو یاد کرو، جب میں نے روح القدس (جبرئیل) کے ذریعہ تمہاری مدد کی، تم لوگوں سے ماں کی گود (134) میں اور ادھیڑ عمر میں باتیں کرتے تھے، اور جب میں نے تمہیں کتاب و حکمت (135) اور تورات و انجیل کی تعلیم دی، اور جب تم مٹی سے میرے حکم سے چڑیا کی شکل (136) بناتے تھے، پھر اس میں پھونک مارتے تھے، تو میرے حکم سے مردوں کو قبر سے (زندہ) نکالتے تھے، اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تمہیں کوئی تکلیف (137) پہنچانے سے روک دیا، جب تم ان کے پاس نشانیاں لے کر آئے، تو ان کے کافروں نے کہا کہ یہ تو کھلا ہوجادو ہے
(ف ١) مھد وکھل : چونکہ متقابل ہیں اس لئے اطراف میں انتہا مقصود ہے ، یعنی عہد طفولیت میں اور عمر کے آخری حصے میں مسیح گفتگو فرمائیں گئے ، گفتگو سے مراد تبلیغ واشاعت ہے ۔ (ف ٢) میسح (علیہ السلام) کے معجزات ہیں کوڑھی اور اندھے کو اچھا کرنا مقصود ہے ، بلکہ ملا حدہ نے اس کے معنی یہ کئے ہیں کہ مسیح (علیہ السلام) کوڑھی اور اندھوں کو آزاد بخشتے تھے ، یہ عربیت کے منافی ہے قرآن کے الفاظ سے اس مفہوم کی تائید نہیں ہوتی ” رجل باریٌ کے معنے تندرست آدمی کے ہوتے ہیں ، آزاد کے ۔ نعمت حیات : (ف ٣) آیت کا مقصد یہ ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کو جب یہودیوں نے مار ڈالنا چاہا ، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں نعمت حیات سے بہرور کیا اور وہ اپنے ارادوں میں کامیاب ہو سکجے ۔ حل لغات : الاکمہ : مادر زاد اندھا : الابرص ۔ کوڑھی ، مبروس ۔