سورة المآئدہ - آیت 90

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے اہل ایمان ! بے شک شراب (112) اور جوا، اور وہ پتھر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کیے جاتے ہیں، اور فال نکالنے کی تیر ناپاک ہیں اور شیطان کے کام ہیں، پس تم ان سے بچو شاید کہ تم کامیاب ہوجاؤ

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

شراب اور جوا : (ف ١) قرآن حکیم نے اخلاق انسانی کی پوری طرح حفاظت کی ہے اور ان تمام چیزوں کو ناجائز ٹھہرایا ہے ، جو اخلاقی طور پر مذموم ہیں اور جن کا استعمال نسل انسانی کے لئے تباہ ہے ، شراب اور جوا دو بہت پرانی بیماریاں ہیں ، عرب کے جاہل سے لے کر یورپ کے مہذب تک اس میں مبتلا ہیں ، آج باوجود تعلیم وتربیت کے ارتقاء کے یہ دونوں چیزیں سوسائٹی کا جزو قرار پاگئی ہیں ، اس لئے ضرورت ہے کہ ان کی برائیاں تفصیل کے ساتھ بیان کی جائیں ۔ قرآن حکیم نے جو برائیاں گنائی ہیں وہ اس درجہ اہم اور درست ہیں کہ ان میں شک وشبہ کی قطعا گنجائش نہیں ، یعنی بعض وعداوت کی تخلیق اور نماز سے تغافل ، شراب پینے اور جوا کھیلنے سے ہمیشہ لڑائیاں ہوتی ہیں ، اور انسانی رقابتیں بروئے کار آتی ہیں ، جس کی وجہ سے امن وسعادت کو ہمیشہ خطرہ ہے نیز نیک جذبات کا خاتمہ ہوجاتا ہے ، ہر وقت دل ودماغ پر بہیمانہ خیالات چھائے رہتے ہیں ، اور انسان کوشاں رہتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح آتش ہوس کو ٹھنڈا کیا جائے ، دماغی اور اخلاقی نشونما رک جاتا ہے ، فضا کے زہن میں شہوانی خیالات کے طوفان اٹھتے ہیں ، اور آندھیاں چلتی ہیں ۔ تابش حق کے لئے کوئی جگہ باقی نہیں رہتی ، دل مردہ اور تاریک ہوجاتا ہے ، اللہ کی یاد اور محبت کا کوئی جذبہ نہیں رہتا یعنی مسجود ملائک انسان ہمہ ہوس وشہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔ حل لغات : تحریر : آزاد کرنا غلام اور کنیزک کا ۔ الانصاب : تھاں ، بت پرستی کے مقامات : الازلام : قرعہ کے پانسے ۔