سورة المآئدہ - آیت 70

لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

ہم نے بنی اسرائیل سے عہد و پیمان لیا، اور ان کے پاس رسولوں کو بھیجا، جب بھی کوئی رسول ان کے پاس کوئی ایسی چیز لے کر آیا جو ان کی خواہش کے مطابق نہیں تھی، تو انہوں نے (انبیاء کی) ایک جماعت کو جھٹلایا، اور ان کی ایک جماعت کو قتل کرتے رہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) مقصد یہ ہے کہ بنی اسرائیل سے اطاعت انبیاء کا عہد لیا گیا مگر وہ ہمیشہ منکر رہے اور صرف انکار ہی نہیں کیا بلکہ بعض اللہ کے پرستاروں کو شہید بھی کر ڈالا اور یہ قطعا نہ سوچا کہ اس ظلم عظیم کی ہمیں کوئی سزا بھی ملے گی ، نتیجہ یہ ہوا کہ خدا کی غیرت جوش میں آئی اور بخت نصر کے ہاتھوں انہیں ہولناک عذاب میں مبتلا کیا گیا جس سے سارے اسرائیلی لرز اٹھے ۔ حل لغات : فَرِيقًا: گروہ ۔ جماعت ۔