وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِم مِّن رَّبِّهِمْ لَأَكَلُوا مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِم ۚ مِّنْهُمْ أُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ سَاءَ مَا يَعْمَلُونَ
اور اگر وہ تورات و انجیل اور اس (قرآن) پر عمل پیرا (92) ہوتے جو ان کے رب کی طرف سے ان کے لئے نازل کیا گیا ہے، تو اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے روزی پاتے، ان میں سے ایک جماعت (93) راہ اعتدال پر چلنے والی ہے، اور ان میں سے بہتوں کے کرتوت برے ہیں
(ف1) اس آیت میں یہودیوں اور عیسائیوں کو اقامت دین کے لئے دعوت دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر تم صحیح معنوں میں اہل کتاب ہوجاؤ اور اپنے اعمال سے ثابت کر دو کہ تمہیں دینداری سے بہرہ وافر ملا ہے تو اللہ کی بخششوں کے دروازے کھل جائیں گے ، یعنی ایک طرف اخروی زندگی میں ﴿ جَنَّاتِ النَّعِيمِ﴾ کے مزے ہیں اور دوسری طرف دنیا میں رزق وعیش کی فراوانی ، مقصد یہ ہے کہ دیندار انسان کسی طرح بھی گھاٹے میں نہیں رہتا ، دنیا وعاقبت دونوں جہان کی بشارتیں اس کے لئے مخصوص ہیں ۔ ﴿وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ﴾کی تعمیم میں قرآن اور اس کی تمام صداقتیں داخل ہیں ۔ کیونکہ اس وقت تک توریت وانجیل پر عمل نہیں ہو سکتا ، جب تک اس صداقت مشہود کا اقرار نہ کیا جائے جس کا نام قرآن ہے ۔ حل لغات : أَرْجُلِهِمْ: جمع رجل ۔ پاؤں ۔ مُقْتَصِدَةٌ: اعتدال پسند یعنی مسلمان ۔