سورة المآئدہ - آیت 64

وَقَالَتِ الْيَهُودُ يَدُ اللَّهِ مَغْلُولَةٌ ۚ غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ وَلُعِنُوا بِمَا قَالُوا ۘ بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ يُنفِقُ كَيْفَ يَشَاءُ ۚ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ۚ وَأَلْقَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ كُلَّمَا أَوْقَدُوا نَارًا لِّلْحَرْبِ أَطْفَأَهَا اللَّهُ ۚ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا ۚ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور یہود نے کہا کہ اللہ کا ہاتھ بندھا (87) ہوا ہے، انہی کے ہاتھ (ان کی گردن کے ساتھ) باندھ دئیے گئے ہیں، اور ان کے اس قول کی وجہ سے ان پر لعنت بھیج دی گئی ہے، بلکہ اللہ کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے، اور آپ پر آپ کے رب کی طرف سے جو چیز نازل کی گئی ہے وہ ان میں سے بہتوں (88) کی سرکشی اور کفر کو بڑھا دیتی ہے، اور ہم نے روز قیامت تک کے لیے ان کے آپس میں دشمنی اور بغض (89) پیدا کردی ہے، جب جب وہ جنگ (90) کی آگ بھڑکانی چاہتے ہیں اللہ اسے بجھا دیتا ہے، ان کا کام زمین میں فساد بھیلانا ہی ہے، اور اللہ فساد برپا کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

خدا کے ہاتھ کشادہ ہیں : (ف ٣) (آیت) ” یداللہ مغلولۃ “۔ کنایہ ہے بخل سے یعنی یہودی جاہ وتمول کے نشے میں مخمور ہو کر مسلمانوں سے کہتے تھے تمہارا خدا تمہارے حق میں کشادہ دست نہیں ۔ فرمایا ۔ اس مذاق کا جواب یہ ہے کہ تم پر خدا کا عذاب آئے گا اور سیم وزر کے یہ انبار چھین لئے جائیں گے جن پر تمہارا قبضہ ہے اور جن کی وجہ سے تمہاری آنکھیں بند ہوگئی ہیں ، ہماری جناب میں یہ گستاخی ناقابل عفو ہے یاد رکھو ‘ خدا کے ہاتھ کشادہ ہیں ‘ مگر وہ مجبور نہیں کہ تمہاری مرضی وارادے کے موافق خرچ کرے ، وہ جب چاہے گا مسلمانوں کے لئے رزق کے دروازے کھول دے گا اور تم کو تمہاری سرسبز وشاداب وادیوں سے نکال دے گا ۔ اس کے بعد فرمایا کہ ان لوگوں میں قبولیت کی کوئی استعداد باقی نہیں رہی ، جب بھی خدا کے فیوض کا اظہار ہوگا ان کا تمرد وانکار بڑھتا جائے گا کیونکہ ان کی طبیعتیں مسخ ہوچکی ہیں اور دل سیاہ اس کے بعد ان کے باہمی اختلاف کا تذکرہ ہے کہ یہ لوگ قیامت تک آپس میں دست وگریبان رہیں گے ۔ حل لغات : الاثم : مطلقا برائی ۔ بری بات ۔ ید اللہ : بطور مجاز کے ہے ۔