إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ (47) کرتے ہیں، اور زمین میں فساد پھیلانے میں لگے رہتے ہیں، ان کا بدلہ یہ ہے کہ انہیں قتل کردیا جائے، یا انہیں سولی پر چڑھا دیا جائے، یا انہیں سولی پر چڑھا دیا جائے، یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹ دئیے جائیں، یا انہیں جلا وطن کردیا جائے، یہ رسوائی ان کے لیے دنیا میں ہے، اور آخرت میں انہیں عذاب عظیم دیا جائے گا
(ف ١) اس آیت سے پہلے انفرادی قتل واقدام کی مذمت کی تھی اب یہ بتایا ہے کہ یہی جذبہ عصیان اگر فساد فی الارض کی صورت اختیار کرے اور لوگ دین قدیم کی مخالفت کے جوش میں امن وعافیت کے تمام طریقے چھوڑ دیں اور فتنہ وہلاکت کی آگ لگا دیں تو ضروری ہے کہ امام یا ہیئت حاکمہ انہیں سخت سے سخت سزا دے ، چاہے قتل کردے ، چاہے سولی پر چڑھا دے ، چاہے ہاتھ پاؤں آڑے ترچھے کاٹ دے ، اور چاہے ملک بدر کر دے ، اسے اختیار ہے کہ حالات وظروف کے ماتحت انہیں موزوں سزا دے ،