سورة النسآء - آیت 165
رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
ہم نے ایسے انبیاء بھیجے (153) جو جنت کی خوشخبری دینے والے اور جہنم سے ڈرانے تھے، تاکہ رسولوں کی بعثت کے بعد، لوگوں کے پاس اللہ کے خلاف کوئی حجت نہ باقی رہے، اور اللہ بڑا زبردست اور بڑی حکمتوں والا ہے
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ٣) اس آیت میں بتایا ہے کہ تمام نبی بشارت وڈرانے کا انداز لے کر آئے ہیں ، تاکہ ہر زمانہ میں لوگ براہ راست ان سے استفادہ کرسکیں اور یہ نہ کہہ سکیں کہ ہمارے پاس خدا کا کوئی پیغام ہدایت موجود نہیں ۔ حل لغات : اوحینا : وحی کے معنی اشارہ خفیہ کے ہیں ۔ اصطلاح قرآن میں چپکے سے کوئی بات دل میں ڈال دینا مراد ہے ۔ زبور : مطلقا کتاب کو کہتے ہیں ۔ حجۃ : دلیل ۔ عذر ۔ الزام ۔