سورة النسآء - آیت 142

إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

بے شک منافقین اللہ کو دھوکہ (135) دینا چاہتے ہیں، اور وہ انہیں دھوکہ میں ڈالنے والاہے، اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو کاہل بن کر کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں سے ریاکاری کرتے ہیں، اور اللہ کو برائے نام یاد کرتے ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) ﴿وَهُوَ خَادِعُهُمْ﴾سے مراد یہ نہیں کہ خدا ان سے فی الواقع خادعانہ سلوک کرے گا ، بلکہ یہ کہ وہ اس عذاب کو جس سے وہ دو چار ہوں گے ، خادعانہ تصور کریں گے اور وہ ٹھیک ان کی منافقت ومداہنت کو جواب ہوگا ۔ خدع کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف تجوز ومجاز ہے ، جیسے﴿وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا﴾۔ حل لغات : كُسَالَى: جمع کسلان ، سست اور کاہل ، یعنی نمازیں نہایت بےدلی اور بےتوجہی سے پڑتے ہیں ۔ قَلِيلًا: سے مراد عدیما یعنی قطعا خدا کو یاد نہیں کرتے ۔