قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ
اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے (١) میں انسانوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں
سورۃ الناس یہ سورۃ بھی سورۃ استعاذہ ہے ۔ اس میں یہ بتایا ہے کہ سب سے بڑا فتنہ اور سب سے بڑی آزمائش یہ ہے کہ ایک مرد مومن شیطان کے دھوکے میں نہ آجائے اور اس کے وسوسہ سے متاثر ہوکر بےدین اور ملحدنہ ہوجائے ۔ اس لئے اس سے بچنا اور احتراز کرنا ازبس ضروری اور لازم ہے ۔ مگر اس سے وہی شخص اپنے دامن کو بچا سکتا ہے جو اللہ کی ربوبیت عامہ پر ایمان رکھتا ہو ۔ صرف اسی کو مالک اور آقا قرار دیتا ہو اور اسی کو معبودومحبوب سمجھتا ہو *۔ فرمایا کہ یہ شیطان جو چھپ کردار کرتا ہے اور تقویٰ وزہد کا جامہ پہن کر گمراہ کرتا ہے ۔ کبھی انسان کی شکل میں ہوتا ہے اور کبھی جنوں کی صورت میں ، اس کا کام صرف اس قدر ہے کہ قلب میں وسوسے اور ملحدانہ خیالات پیدا کرے ۔ اس میں یہ قوت نہیں ہے کہ جبراً قلب ودماغ کی قوتوں پر چھا جائے *۔ واضح رہے کہ اس طرح کے شیاطین کا تخیل جو ہم کو نظر نہ آتے ہوں اور قلب پر براہ راست اثر انداز ہوسکتے ہوں ۔ عقلاً ممنوع اور محال نہیں ۔ کیونکہ جب ہم ایسے جراثیم فرض کرسکتے ہیں جو بدن میں گھس جاتے ہیں اور نظر نہیں آتے اور ان کی وجہ سے طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں تو ایسے جراثیم شرکیوں تسلیم نہیں کرسکتے جو صرف قلب میں یہ کام کریں اور خیالات کی بارود میں آگ لگادیں ۔ اور جذبات جو پہلے سے موجود ہیں ، ان کو بھڑکا دیں ۔ اصل میں شیطان کے انکار کا باعث وہ فتنہ وعقلیت تھا جو آج سے چندسال قبل یورپ کے مادی علوم کی وجہ سے پیدا ہوگیا اور جس کی بنا پر یہ کہا گیا کہ جنوں کا وجود محض افسانہ ہے ۔ مگر اب یہ وہم ایک حقیقت بن چکا ہے اور تسلیم کرلیا گیا ہے کہ فضا میں بےشمار قوتیں اس نوع کی موجود ہیں ۔ جن کو ہم نہیں دیکھ سکتے ۔ مگر وہ اپنا کام کررہی ہیں اور وہ قوتیں دل اور دماغ کو جب چاہیں استعمال کرسکتی ہیں ۔ چنانچہ اسی خیال کے مطابق اب وہاں کئی روحانیتیں کی مجلسیں بن گئی ہیں اور ان ارواح سے گفتگو اور مکالمہ کرتی رہتی ہیں ۔ اور اب یہ حقیقت ہے کہ جنوں کا بھی اسی طرح وجود ہے ۔ جس طرح ہمارا *۔ حل لغات :۔ اعوذ ۔ پناہ میں آتا ہوں * الوسواس ۔ برے برے خیالات کا دل میں گزرنا * الخناس ۔ منظر عام سے ہٹ کر گمراہ کرنے والا ۔ یعنی جو کھلم کھلا مقابلے میں نہ آتا ہو *۔ تمت بالخیر