يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا
اے ایمان والو ! (130) تم لوگ اللہ اور اس کے رسول پر، اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری ہے، اور ان کتابوں پر جو اس نے پہلے اتاری تھی اپنے ایمان میں قوت و ثبات پیدا کرو، اور جو شخص اللہ، اور اس کے فرشتوں، اور اس کی کتابوں، اور اس کے رسولوں، اور یوم آخرت کا انکار کردے گا، وہ گمراہی میں بہت دور چلا جائے گا
دعوت تجدید : (ف ٢) ایمان کے کئی درجے اور مقام ہیں سرسری ایمان یہ ہے کہ اسلامی نظام عقائد وعمل کو مان لیاجائے ، ایثار وخلوص شرط نہیں ، اس حالت میں اس نوع کے لوگ سیاسی اعتبار سے مسلمان ہی شمار کئے جائیں گے ، مگر حقیقی اور واقعی ایمان یہ ہے کہ دلوں میں یقین وثبات کہر با دوڑ جائے اور مسلمان درد واضطراب کا مرقع بن جائے ، اس کے ہر بن ومو سے اسلامی شان وشوکت کے فوارے پھوٹیں ، اس آیت کا یہی مقصود ہے کہ مسلمانو ! قشر اور چھلکے کو چھوڑ کر حقیقت ومغز کو پہچانو ! اجمال وابہام سے نکل کر تفصیل وتشریح کی روشنی میں اپنے ایمان کا جائزہ لو اور دیکھو کیا واقعی اللہ کی تمام کتابوں پر تمہارا یمان ہے ؟ اور کیا تم اس کے تمام پیغمبروں کو برابر مانتے ہو ؟ اور کیا آخرت کے لئے تم نے کوئی تیاری کر رکھی ہے ؟ اگر ان میں سے کسی ایک صداقت کا بھی انکار ہے تو جان لو کہ یہ بدترین گمراہی ہے ۔