إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ
بے شک ہم نے آپ کو خیر کثیر عطا (١) کیا ہے
سورۃ الکوثر (ف 2) عین اس وقت جب حضور (ﷺ) کو ناکامی اور نامرادی کے طعنے دئے جارہے تھے اور اپنی کامرانیوں پر مسرت واجتہاج کا اظہار کیا جارہا تھا ۔ عین اس وقت جب کہ مکہ کی سرزمین بھی آپ (ﷺ) کے عقیدت مندوں کے لئے باوجود وسعت کے تنگ ہورہی تھی اور کفار کے دام وایلنے یہ تھے کہ اس شمع ہدایت وعرفان کو یک قلم بجھا دیا جائے ۔ یہ بشارت نازل ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو خیر کثیر کے انعامات سے نوازا ہے ۔ آپ (ﷺ) کے رتبہ ودرجہ میں اضافہ ہوگا آپ (ﷺ) کے اعوان وانصار بڑھیں گے اور آپ (ﷺ) کے فتوحات مادی وروحانی کا دائرہ وسیع ہوگا ۔ اس لئے آپ (ﷺ) گھبرائیں نہیں اور برابر صبروسکون کے ساتھ اپنے رب کی عبادت کریں اور اس کے لئے قربانی کرنے میں مصروف رہیں ۔ آپ (ﷺ) کے دشمن سب کے سب رسوا ہوں گے ۔ ذلیل ہوں گے اور بےنام ونشان ہوجائیں گے ۔ دیکھ لیجئے کہ آج اس محمد (ﷺ) کا نام زندہ ہے جس کی انتہائی مخالفت کی جاتی تھی اور ان لوگوں کا وجود تک نظر نہیں آتا ، جو مخالف تھے ۔ حل لغات : الْكَوْثَرَ۔ خیر کثیر۔