سورة الهمزة - آیت 1

وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جہنم کی وادی ویل یا ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو کسی کی اس کے منہ پر برائی (١) کرتا ہے اور جو پیٹھ پیچھے برائی کرتا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سورۃ الھمزہ اس سورۃ سے کوئی متعین شخص مراد نہیں ہے ۔ بلکہ صنادید قریش کی اخلاقی حالت عام طور پر یہی تھی کہ یہ لوگ مسلمانوں کی تنقیص کرتے ۔ ان کے عیوب بھری محفلوں میں ازراہ کبروتبختر بیان کرتے اور ہنستے ۔ اور سب سے بڑا عیب جو ان کی نظر میں کھٹکتا تھا ، وہ ان کی خدادوستی اور توحید سے محبت تھی ۔ اس بنا پر یہ لوگ دلوں میں بغض اور حسد کی آگ پنہاں رکھتے تھے اور موقع بموقع ملعن وتشنیع سے ان کے دلوں کو چھیدتے ۔ دن رات مال کی محبت اور حصول میں سرمست رہتے ۔ گن گن کر لاتے اور لالاکر گنتے اور یہ سمجھتے کہ یہ دولت وثروت ہمیشہ ان کے پاس رہیگی ۔ فرمایا کہ یہ خیال محض غلط ہے ۔ ع ایں خیال است ومحال است وجنوں حل لغات :۔ تواصوا ۔ تلقین کی ۔ فہمائش کی * ھمزۃ ۔ چغل خور ۔ پس پشت عیب نکالنے والا * لمزۃ ۔ طعن وتشنیع کرنے والا *۔