سورة النسآء - آیت 131

وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّهَ ۚ وَإِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَنِيًّا حَمِيدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کی ملکیت (127) ہے، اور ہم نے ان لوگوں کو جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور تمہیں بھی وصیت کی تھی کہ اللہ سے ڈرو، اور اگر کفر کروگے، تو بے شک آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کی ملکیت ہے، اور اللہ بے نیاز اور ساری تعریفوں کا مستحق ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وصیت کبری : (ف ١) قرآن حکیم اور دوسری مذہبی کتابوں میں سب سے بڑا پیغام تقوی وصلاح کا پیغام ہے یعنی قلب وباطن کی تنویر وتطہیر ۔ ان آیات میں اسی وصیت کبری کی طرف توجہ مبذول کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اللہ سے عشق وخشیت کے تعلقات استوار کرلو ۔ ورنہ جان لو کہ اس کی شان بےنیازی تمہارے کفر وفسق کو زیادہ دیر گوارار نہ کرے گی ۔ وہ چشم زدن میں بڑے بڑے فرعونوں کو قلزم میں بہا دیتا ہے اس کی ادنی جنبش عقاب بستیوں کی بستیاں الٹ دیتی ہے ، عادوثمود کے شہر اور بابل ونینوا کے خوش سواد دیہات آج کہاں ہیں ؟ اس کا کوئی کنبہ نہیں اس کی ذات لم لید کسی قوم وملت سے تعلق خاص نہیں رکھتی ، وہ رب العالمین ہے ، اس کی ربوبیت اسی سے متعلق ہے جن کو باقی رہنے کی صلاحت واستعداد ہے اور وہ جو سرکش اور نافرمانہیں ‘ ہرگز زندہ رہنے کی اہلیت نہیں رکھتے ۔