سورة العلق - آیت 9

أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

کیا آپنے اس شخص کو یکھا جو روکتا ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

ابوجہل کی گستاخی (ف 1) ان آیتوں میں ایک خاص واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ جب عبدکامل اظہار عبودیت ونیازمندی کے لئے اللہ کے حضور میں کھڑے ہوتے ہیں تو ایک بدبخت ازلی مضحکہ اڑاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں ان کو ان کے سامنے جھکنے نہیں دوں گا اور اگر اب کی جھکیں گے تو ان کی گردن ناپوں گا ۔ گویا نماز سے روکتا ہے عبادت سے منع کرتا ہے ۔ محض اس جرم میں کہ وہ راہ راست پر گامزن کیوں ہیں اور تقویٰ وپرہیزگاری کی کیوں تلقین کرتے ہیں ۔ یہ محروم وبدنصیب دلائل نبوت کو دیکھتا ہے اور تکذیب وروگردانی کرتا ہے ۔ کیا یہ نہیں جانتا کہ اللہ اس کی ان حرکات کو جانتا ہے ۔ یہ عبد کامل حضور (ﷺ) ہیں ۔ علیہ الصلوٰۃ والسلام ۔ اور یہ بدبخت ازل ابوجہل ہے ۔