هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ
اے میرے نبی ! آپ کو اس قیامت کی خبر (١) پہنچ چکی ہے جس کی ہولناکی ہر چیز کو ڈھانک لے گی
سورۃ الغاشیۃ قیامت کے کئی نام قرآن میں آئے ہیں اور سب کو اس کی مختلف خصوصیات پردلالت کرتے ہیں ۔ خاشیہ کے معنی ڈھانپ لینے اور چھا جانے کے ہیں ۔ مناسبت یہ ہے کہ قیامت کیا حوال اور شدائد کسی شخص کو بھی مستثنیٰ نہیں کریں گے اور ہر ایک کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ ان سے دوچار ہو * خاشیہ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ دن فیصلہ اور احتساب کا ہوگا ۔ کچھ چہرے ایسے ہوں گے کہ ان پرذلت برس رہی ہوں گی اور دنیا میں انہوں نے جتنے کام کئے تھے ، آج یہ محسوس کریں گے کہ وہ بجز القب اور بوجھ کیا ور کوئی حیثیت نہیں رکھتے ۔ غذا ان کی ناقص اور تکلیف دہ ہوگی ۔ پانی ملے گا تو وہ کھولتا ہوا ۔ اور کھانا پائیں گے تو ایسا جس میں ذرہ برابر غذائیت نہ ہو ۔ نہ بھوک اس سے دور ہوگی اور نہ قوت وتوانائی پیدا ہوگی ۔ اور کچھ چہرے شگفتہ اور شاداب ہوں گے اپنے اعمال پر خوش اور نازاں ہوں گے ۔ بلند مرتبت جنت میں رہیں گے ۔ جہاں لغویات کا کہیں مذکور نہیں ۔ جہاں بہتے چشمے ہیں اور بلند تخت ہیں جو قرینے سے بچھے ہیں ۔ جہاں آلات مے نوشی کا پورا پورا انتظام ہے ۔ جہاں عمدہ عمدہ گدے اور قالین ہیں ۔ غرضیکہ ایسی زندگی ہے جس میں روح وجسم کی ہر آسودگی مہیا ہے ۔ مبارک ہیں وہ لوگ جن کو یہ نعمت ہائے گونا گون میسر ہیں ۔ اور بدقسمت ہیں وہ لوگ جو ان سے محروم ہیں *۔ حل لغات :۔ حدیث الغاشیۃ ۔ قیامت کی خبر * عاملۃ ۔ کام کرنے والی * ناصبۃ ۔ خستہ *۔ ضریع ۔ ایک قسم کی گھاس ہوتی ہے جو نہایت بدمزہ اور زہردار ہونے کے باعث چار پائے اس کو کھا نہیں سکتے ۔ مگر یہاں مراد وہ کھانا ہے جس میں غذائیت نہ ہو * ناعمۃ ۔ بارونق ۔ شگفتہ * نمارق نمرقۃ کی جمع ہے ۔ تکیہ ۔ گدا * ذرابی ۔ زربیہ کی جمع ہے ۔ فرش ۔ قالین * الجبال ۔ علامہ زمحشری کے نزدیک جہال سے مراد بادل ہیں ۔ مگر بطور تشبیہہ ومجاز کے *۔