سورة النازعات - آیت 4

فَالسَّابِقَاتِ سَبْقًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر ان فرشتوں کی قسم جو (حکم الٰہی کی تعمیل میں) سبقت کرتے ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: السبحت وہ ہیں جو سبک سیری مکینوں کی مانند ہیں ۔ اور فالسبقت وہ ہیں کہ تیزی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔ اور فالمدبرات سے مراد وہ کواکب ہیں جو اپنی طبعی خاصیتوں کی بنا پر دنیا پر اپنا مستقل اثر قائم کرتے رہتے ہیں ۔ اس طرح گویا ان نجوم کواکب کو انسانی زندگی کے بمنزلہ قرار دیا گیا ہے ۔ کہ بعض لوگ بہت طویل عمر کے ہوتے ہیں اور ان کی ولادت اور موت کا مطلع ومغرب دور دور ہوتا ہے ۔ بعض وہ ہوتے ہیں جو تھوڑی عمر پاتے ہیں اور ہنسی خوشی گزار دیتے ہیں ۔ بعض کی زندگی حوادث اور مقابلہ وتقدم سے مبرا ہوتی ہے *۔ اور وہ سبک سیر سیاروں کی طرح فضائے حیات میں تیر کر منزل تک پہنچ جاتے ہیں اور بعض سرگرم اور جدوجہد کے عادی ہوتے ہیں کہ وہ سب ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوشش میں رہتے ہیں اور بعض ایسے زبردست ہوتے ہیں کہ اپنی ذہنی قوتوں کی بنا پر دنیا کی تدبیر واصلاح کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں اور ایک پائید ارنقش یادگار چھوڑ جاتے ہیں ۔ غرضیکہ کوئی ستارہ نہیں جو افق حیات پر ہمیشہ کے لئے چمکے ۔ اس لئے منکرین بعثت وحشر کو یہ بتایا ہے کہ تم بھی اس دنیائے دوں میں ہمیشہ نہیں چمکو گے ۔ تمہیں مرنا ہے ۔ اور مر کر انہیں ستاروں کی طرح پھر ایک بار نمودار ہونا ہے *۔ حل لغات :۔ ترجف الرجفۃ سے ہے جس کے معنی لرزش اور کانپنے کے ہیں اور لرزہ زمین کو بھی رجفۃ کہتے ہیں * واجفۃ ۔ دھڑکنے والے ۔ لرزنے والے * الحافرۃ ۔ رجع فلان فی حافرتہ کا ترجمہ یہ ہوتا ہے کہ فلاں آدمی جہاں سے چلا تھا ۔ اب پھر وہیں آگیا ہے ۔ یہاں موت سے قبل کی زندگی کی طرف اشارہ ہے * عظاما نخرۃ ۔ بوسیدہ ہڈیاں * الساھرۃ ۔ روئے زمین *۔