سورة النازعات - آیت 2

وَالنَّاشِطَاتِ نَشْطًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ان فرشتوں کی قسم جو (مومن کی روح کو) نرمی سے نکالتے ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: نشطت سے وہ فرشتے جو مسلمانوں کی جان کو بسہولت قبض کرلیتے ہیں ۔ گویا کہ زندگی کی گرہ کو اپنے ناخن تدبیر سے عمدگی کے ساتھ کھول دیتے ہیں ۔ الشجحت سے وہ ملائکہ جو فضا میں طاعت اور فرمانبرداری کے لئے تیرتے پھرتے ہیں ۔ اور جہاں کوئی حکم صادر ہوتا ہے تعمیل کے لئے لپکتے ہوئے جاتے ہیں ۔ فالسبقت سے وہ جو مرتبہ ومقام میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوشش کرتے ہیں اور فالمدبرات امر سے وہ جو نظام عالم کی دیکھ بھال پر مقرر ہیں اور جن کے فرائض میں یہ داخل ہے کہ ساری کائنات کی ضروریات کی تکمیل کے لئے کوشاں رہیں ۔ اس تعبیر وتاویل کی صورت میں غرض یہ ہے کہ جب تم لوگ موت وحیات اور اس کی کیفیتوں پر غور کرو گے اور فرشتوں کے فرائض کو دیکھو گے اور تمہیں معلوم ہوگا کہ ان کے اختیارات کس حد تک ہیں تو تمہیں معلوم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ہر آن عالمکی ہلاکت اور تعمیر پر قادر ہے اور بےشمار فرشتے اور ملائکہ اس کے اشارہ چشم وابرو پر عالم کو تہ وبلا کردینے کے لئے ہر وقت تیار ومستعد ہیں ۔ وہ جب چاہے گا اس دنیا کو بآسانی ختم کردے گا ۔ اور جب چاہے گا پھر اس کو زندگی کی نعمت سے مشرف کردے گا *۔ امام حسن بصری (رح) کی رائے ہے کہ ان شواہد سے مقصود ستارے ہیں ۔ النازعت وہ ہیں جن کا مطلع ومغرب دور دور ہیں اور ان کی حدود وسعی کافی وسیع ہیں ۔ النشطت وہ ہیں جن کی طوع وغروب کی منزل بہت قریب قریب ہے اور وہ ہنسی خوشی اسکو طے کرلیتے ہیں *۔