سورة النسآء - آیت 78

أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ ۗ وَإِن تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا هَٰذِهِ مِنْ عِندِ اللَّهِ ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَقُولُوا هَٰذِهِ مِنْ عِندِكَ ۚ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۖ فَمَالِ هَٰؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تم جہاں بھی ہوگے موت تمہیں پا لے گی (85) چاہے تم مضبوط قلعوں میں ہو گے، اور اگر انہیں کوئی بھلائیں پہنچتی ہے، تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے ہے، اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تمہاری وجہ سے ہے، آپ کہہ دیجئے کہ سب اللہ کے پاس سے ہے، پس انہیں کیا ہوگیا ہے کہ بات سمجھتے ہی نہیں ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

موت کی ہمہ گیری : (ف ٢) اس آیت میں موت کی ہمہ گیری کا تذکرہ ہے ، مقصد یہ ہے کہ موت کا ڈر وجہ تخلیف نہ ہو ، موت جھونپڑے سے لے کر قصر سفید تک سب کو شامل ہے ، اس کی فرمانروائی اتنی وسیع ہے کہ وہ لوگ بھی جو ہزاروں قسمتوں کے مالک ہیں ، اس سے نہیں بچتے ۔ (ف ٣) منافقین کی بےسمجھی کا ذکر ہے کہ وہ ہر ابتلاء کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تشادم تفاول نہیں بن سکتا ۔ حل لغات : ثقیل : باریک ریشہ جو کھجور کی گٹھلی میں ہوتا ہے ۔ بروج : جمع برج کے معنی ظہر کے ہوتے ہیں ، اس لئے اس سے مراد نمایاں عمارت ہے ۔