سورة الإنسان - آیت 3

إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک ہم نے راہ راست کی طرف اس کی رہنمائی کردی ہے، چاہے تو وہ شکر گذار بنے اور چاہے تو ناشکری کرے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

عموم فیضان ف 2: یعنی جس اللہ کا آفتاب ساری دنیاکور روشن کرتا ہے ۔ جس طرح اس کا ابرسیت وبلند زمین کے ہر حصہ پر برستا ہے ۔ اور جس طرح ہوا ہے پتنے اور نفس نفس کت پہنچتی ہے ۔ اسی طرح جہاں تک نظام رشدوہدایت کا تعلق ہے ۔ وہ سب کے لئے عام ہے ۔ اس میں چھوٹے بڑے اور امیر وغریب کی کوئی تمیز نہیں ۔ ہر طبقے اور ہر نوع کا انسان اس کی برکات سے بہرہ مند ہوسکتا ہے ۔ نبوت آفات سارے افق انسانیت پر چمکتا ہے ۔ اور وحی والہام کی بارش ہر خطہ اراضی پر برابر ہوتی ہے ۔ اور اسی طرح فیوض وانعامات کی ہوائیں ہر شخص کے قلب ودماغ کو تازگی بخشتی ہیں ۔ اب یہ ان لوگوں کا کام ہے ۔ اور ان کا اپنا فرض ہے کہ اس سے استفادہ کریں اور سعادات دارین حاصل کریں ۔ یا گمراہ ہوجائیں اور پستی اور ذلت کو خرید لیں *۔ یعنی دنیا میں تو ان کو ہر طرح کی آزادی میسر تھی ۔ مگر انہوں نے آزادی کو مصیبت کو سے اور جزائم پیشگی کے لئے استعمال کیا ۔ اس لئے آج ان کی آزادی جان چھین جاتی ہے ۔ اور ان کے گناہوں اور ان کی مصیبتوں کو ان کیلئے زنجیروں اور طوقوں کی شل میں تبدیل کردیا جاتا ہے * کاین ۔ پیالہ جو معمور ہو ۔ اور چھلک رہا ہے *۔ جن کے کون مستحق ہیں ؟ کافور کی آمیزش کے معنے یہ ہیں کہ شراب کی ترشی اور سفیدی کافور کی طرح ہوگی ۔ اور یا یہ ایک مخصوص چشمہ کا نام ہے ۔ بہرحال غرض یہ ہے ۔ کہ نیک اور ابرار لوگ جنہوں کے اپنے فرائض کو باحسن وجوہ ادا کیا ہے ۔ جو یوم الحساب کی سختیوں سے خائف رہے ہیں اور جن کے دل میں ہے بنی نوع کے لئے جذبات محبت اور ہمدردی موجزن رہے ہیں ۔ جنہوں نے اخلاص مسکینوں ، یتیموں اور اسیروں کو کھانا کھلایا ہے ۔ آج ان نعمتوں کا استحقاق رکھتے ہیں ۔ ان کے لئے چشمہ کافور کی شراب ہے ۔ جنت اور باغ ہے ۔ زیبا اور قاقم ہے ۔ ریشم اور پورنیان ہے ۔ یہ مسہریوں پر قدام اور وقام کے متمکن ہیں *۔ حل لغات :۔ امشاج وتحلوط ۔ سلسلا ۔ زنجریں کے سلسلہ کی جمع ہے ۔ الحلالا جمع غل بمعنی طوق آہنی ۔