إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ ۚ إِنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا
بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں (65) ان کے مالکوں تک پہنچا دو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو، تو انصاف کے ساتھ کرو، بے شک اللہ تمہیں اچھی بات کی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے
اداء امانت : (ف ٢) امانت کا لفظ جہاں معاملات میں امانت حقوق پر بولا جاتا ہے وہاں پورے دین وضابطہ شرع پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے ، چنانچہ ارشاد ہے (آیت) ” انا عرضنا الامانۃ علی السموت والارض والجبال فابین ان یحملنھا “۔ الخ یعنی ذمہ داری کا یہ پروگرام جس کا نام اسلام وفطرت ہے بجز انسانوں نے اور سی کے حصہ میں نہیں آیا ۔ پس ادائے امانت کے معنی نہایت وسیع وعریض ہیں یعنی ہر حق اور فرض کی ادائیگی ۔ اسی لئے اس کی ایک صورت یہ بیان کی کہ جب لوگوں میں فیصلہ کرو تو عدل کو ہاتھ سے نہ جانے دو یعنی مسلمان کی ہر بات عادلانہ ومنصفانہ ہو ، بڑی سے بڑی قوت انہیں حق کے اظہار سے مانع نہ ہو ۔ کوئی لالچ ، کوئی ترغیب اور کوئی ڈر مسلمان کو جورو تعدی پر آمادہ نہیں کرسکتا ، مسلمان دنیا میں پیکر عدل امانت بن کر آیا ہے ، اس لئے اس سے کسی مداہنت ومنافقت کی توقع اس کی فطرت کے خلاف ایک مطالبہ ہے جس کی کبھی تکمیل نہیں ہو سکتی ۔ حل لغات : اولی الامر : صاحب امرونفوذ جماعت ۔ لقد امر امرا ابن ابی کشہ ۔ تنازعتم : مراد اختلاف ہے ۔