لِّنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَمَن يُعْرِضْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا
تاکہ ہم اس (نعمت) کے ذریعہ انہیں آزمائیں، اور جو کوئی اپنے رب کی یاد سے منہ پھیرے گا، وہ اسے المناک عذاب میں مبتلا کرے گا
جنوں کی رپورٹ ف 1: جنات کے وفد کے جو رپورٹ اپنی قوم کے سامنے رکھی ۔ وہ یہ تھی ۔ کہ ہم نے قرآن حکیم کو سنا ہے ۔ وہ ایک عجیب کتاب سے رشدوہدایت کی طرف راہنمائی کرتی ہے ۔ ہم نے اس کو تسلیم کرلیا ہے ۔ اب یہ ناممکن ہے ۔ کہ ہم خدا کے ساتھ کسی دوسری شخصیت کو اس کا شریک اور ساجھی ٹھہرائیں ۔ وہ شرک کی ہر آلودگی سے پاک ہے ۔ نہ اس کی کوئی جورو ہے ۔ نہ اولاد ۔ وہ ان سب چیزوں سے بےنیاز ہے ۔ یہ بالکل احمقانہ عقیدہ ہے ۔ جس کو ہم نے اس کی ذات کی طرف منسوب کررکھا تھا ۔ ہم میں بہت سی غلط باتیں بطور عقیدہ کے موجودتھیں ۔ اور وہ اس بنا پر کہ ہم کو یہ گمان نہ تھا ۔ کہ انس وجن میں سے کسی کو بھی اللہ کی شان میں جھوٹ پیھلانے کی جرات ہوسکے گی ۔ اور اصل میں یہ غلط عقیدے اور اس ملی بھگت کا نتیجہ تھا ۔ کہ اب اللہ تعالیٰ کسی شخص کو مامور بناکر نہیں بھجیں گے ۔ مگر یہ عجیب واقعہ سنو ۔ کہ ہم جب حسب دستور آسمان کی طرف پرواز کرنے لگے تاکہ ملا اعلیٰ کے اسرار کو سن پائیں ۔ تو کیا دیکھتے ہیں ۔ کہ آسمان کی کڑی نگرانی ہورہی ہے ۔ اور شہاب ثاقب اس پر گرتا ہے ۔ جو سماعت کے قصہ سے گھاٹ میں بیٹھتا ہے ۔ اس لئے کہ اب یہ غیر یقینی ذرائع مسدور ہوگئے ہیں اب جو کچھ شریعت واخلاق کے متعلق پوچھتا ہے ۔ اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا جائے ۔ کہ وہی آسمانی اطلاعات کا آخری ذریعہ ہیں ۔ ہم نہیں جانتے آیا ان کی بعثت سے مقصود گمراہوں کو مٹانا ہے با پاکبازوں کو بڑھانا ۔ تم لوگ جانتے ہو کہ ہم میں سے پہلے بھی نیک ہوتے آئے ہیں اور پہلے بھی کئی طرح کے لوگ تھے ۔ ہماری رائے یہ ہے کہ اب بھی اسلام کو قبول کرلینا چاہیے ۔ اور سابقہ پاکبازوں کی روایت کو زندہ کرنا چاہیے ۔ کیونکہ ہماری قدرت میں نہیں ہے ۔ کہ اللہ کا مقابلہ کرپائیں اور اس کو شکست دیدیں ۔ ہم نے سچی بات سن لی ہے ۔ اس لئے ہم تیار ہیں ۔ کہ اسے تسلیم کریں اور ایمان کی نعمت سے مشرف ہوں یارو یاد رکھو ۔ جو اپنے رب پر ایمان لاتا ہے ۔ وہ نہ کسی سے خائف ہوتا ہے اور نہ زیادتی سے ڈرتا ہے ۔ ہم میں سے بعض لوگوں نے کھلم کھلا رفیقہ اسلامی کو اپنی گردن میں ڈال لیا ہے ۔ بعض ابھی تک بدستور نہ کرئیں ۔ ہمارا یقین ہے ۔ کہ وہی لوگ راہ راست پر گامزن ہیں ۔ اور جو منکر ہیں ۔ جہنم کا ایندھن بنایا *۔ اس کے بعد مکے والوں سے خطاب فرمایا : کہ ایک طرف تو جنان ایمان کی دولت سے مالا مال ہورہے ہیں ۔ اور ایک یہ ہیں کہ محروم ہیں ۔ اگر یہ لوگ استقامت کے ساتھ اور حق وصداقت پر گامزن ہوجائیں ۔ تو ہم ان کو افراط کے ساتھ آب شیریں سے سیراب کریں اور ان کی تسنگی دور کریں ۔ مبونہ اعتراض کرنے والوں کے لئے عذاب شدید تو مقرر ہے *۔ حل لغات :۔ القاسطون ۔ ظالم * غدما ۔ آپ ۔ مکہ میں مدت سے بارش نہیں ہوتی تھی ۔ اس لئے فرمایا کہ گو یہ لوگ اللہ کی جانب اخلاق کے ہاتھ جھک جائیں ۔ تو مکے کی *۔