أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا
کیا آپ نے لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے آپ کو پاکیزہ (56) کہتے ہیں، بلکہ اللہ جسے چاہتا ہے پاکیزہ بناتا ہے، اور ان پر کچھ بھی ظلم نہیں ہوگا
تین بڑے بڑے عیب : (ف ٣) یوں تو یہودی دین فطرت سے کوسوں دور تھے اور ان کی کوئی بات بھی دینی اور مذہبی نہ تھی ، مگر ان کو ہمیشہ یہ وہم رہتا کہ وہ ساری دنیا کے لوگوں سے بہتر وافضل ہیں ، وہ علی الاعلان کہتے ۔ (آیت) ” نحن ابنآء اللہ واحبآء ہ “ کہ ہم خدا کے فرزند اور مقرب ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ، اس تزکیہ نفس اور کبر کی تمہیں اجازت نہیں ۔ دوسرا عیب ان میں یہ تھا کہ وہ اپنی خواہشات نفس کے لئے تورات کے احکام بدل دیتے ۔ تیسری برائی مداہنت کی برائی تھی ، وہ مشرکین مکہ کے احوال عواطف کا ہمیشہ ساتھ دیتے اور مسلمانوں کی مخالفت میں اپنے اصول دینیہ کی بھی چنداں پروانہ کرتے ۔ حل لغات : ادبار : جمع دبر پیچھا ، پیٹھ ، اصحب السبت : ہفتہ کے دن خدا کی ہدایات کو پس پشت ڈالنے والے اسرائیلی ۔