سورة النسآء - آیت 40

إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۖ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک اللہ ایک ذرہ کے برابر بھی ظلم (47) نہیں کرتا، اور اگر کوئی نیکی ہوتی ہے، تو اسے کئی گنا بڑھاتا ہے، اور اپنے پاس سے اجر عظیم عطا کرتا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) خدائے تعالیٰ اس درجہ رؤف ورحیم ہے کہ باوجود حق واختیار کے وہ کسی کی حق تلفی نہ کرے گا اور نیکیوں کو بڑھاتا رہے گا ار اپنی طرف سے اجر عظیم عنایت فرمائے گا یعنی وہ ہمہ احسان وجمال ہے ‘ ہمارے گناہوں کو بنظر ترحم دیکھے گا اور ہماری حسنات کو بہ نگاہ فضل امتنان ۔ بات یہ ہے کہ اس کی شان کریمی بہر حال آمدہ بخشش ہے ۔ وہ نہیں چاہتا کہ اس کا ایک بھی بندہ جہنم میں جائے ، یہ نیکیوں کو بڑھانا اور گناہ کی تکفیر تو بہانے ہیں اور وسائل وذرائع اپنی آغوش رحمت میں لینے کے اور ظاہر ہے جب تک وہ زائد از استحقاق فضل وعنایات سے کام نہ لے ، عاصی وگنہگار انسان کے لئے نجات کی کیا امید ہو سکتی ہے ، اس کی نعمتیں اس قدر وسیع وبے حد ہیں کہ ساری زندگی کی عبادتیں اور ریاضتیں ” شکریہ “ کے مرتبے سے آگے نہیں بڑھتیں ، پھر یہ اس کا کتنا بڑا احسان ہے کہ وہ ہماری حقیر ” خدمات “ کو درخور اعتناء جانتا ہے اور ہمیں بخشش عام کا مستحق قرار دیتا ہے ۔