سورة التحريم - آیت 11

وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ آمَنُوا امْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِي عِندَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اللہ نے مومنوں کے لئے مثال دی ہے فرعون کی بیوی کی، جب اس نے کہا، میرے رب ! تو میرے لئے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا دے، اور مجھے فرعون اور اس کی بد اعمالیوں سے نجات دے دے، اور مجھے ظالم قوت سے نجات دے دے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: اس مثال سے اس حقیقت کی طرف اشارہ کرنے کی اور صلاحیت زہدوتقویٰ جہاں تربیت سے حاصل ہوتے ہیں ۔ وہاں محض اللہ کا دین اور بخشش بھی ہے ۔ فرعون کو دیکھو کتنا چالاک اور منکر تھا ۔ کہ حضرت موسیٰ کی ساری کوششیں اس کی اصلاح کے لئے رائیگان گئیں ۔ مگر اس کے گھر میں اس کی عورت دولت ایمان سے بہرہ ور ہوگئی اسی طرح حضرت مریم جس قوم میں پیدا ہوئیں ۔ وہ قوم بےدین اور بدعمل تھی ۔ مگر ان کو دو مرتبہ ۔ جس پر بڑی بڑی ہستیاں رشک کریں *۔ حل لغات :۔ فجا شھما ۔ سو انہوں نے ان کی نافرمانی کی * احصنت فوجھا ۔ یعنی اپنی ناموس کو محفوظ رکھا تصریح کی ضرورت اس لئیمحسوس ہوئی ۔ کہ مخاطبین حضرت مریم کو مہتمم کرتے تھے * من زوجنا ۔ تفضل وتکرم کے لئے فرمایا ہے ۔ ورنہ ہر روح جو پھونکی جاتی ہے وہ کبھی کی پیدا کردہ روح ہوتی ہے *