زَعَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن لَّن يُبْعَثُوا ۚ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۚ وَذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
کفاریہ سمجھتے ہیں کہ وہ زندہ کرکے دوبارہ اٹھائے (٦) نہیں جائیں گے، آپ کہہ دیجیے کہ ہاں، میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر تمہارے اعمال کی ضرور تمہیں خبر دی جائے گی، اور ایسا کرنا اللہ کے لئے آسان ہے
کفار مکہ کی سمجھ میں یہ بات نہ آتی تھی ۔ کہ ہم کیونکر مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوسکتے ہیں ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں ۔ کہ یہ محض دھمکی ہے ۔ اور اس میں حقیقت کا کوئی شائبہ نہیں ۔ اس آیت میں اس خیال کی تردید فرمائی ہے ۔ اور یہ بتایا ہے ۔ کہ بعثت کا عقیدہ بالکل درست اور صحیح ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا تقاضا یہ ہے ۔ کہ وہ زندگی کو ختم نہ ہونے دے بلکہ آگے بڑھائے ۔ اور مکافات عمل کا یہ رسول یہ چاہتا ہے ۔ کہ ایک عالم ایسا تسلیم کیا جائے ۔ جہاں ظالم کو سزا ملے اور مظلوم کی دادرسی کی جائے گی *۔