سورة الصف - آیت 10

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! کیا میں تمہیں ایسی تجارت (٨) بتاؤں جو تمہیں درد ناک عذاب سے نجات دے گی

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بہترین تجارت ف 1: اس آیت میں ایک ایسی تجارت کی جانب رانمائی فرمائی ہے ۔ جس کی وجہ سے انسان عذاب الیم سے بچ جاتا ہے ۔ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔ جنات ونعیم کی نعمتیں میسر ہوجاتی ہیں ۔ اور دنیا میں سربلندی ، نصرت فتح اور کامرانی حاصل ہوتی ہے ۔ یعنی دنیا وعقبیٰ کے لحاظ سے اس میں گھاٹے اور خسارے کا احتمال ہی نہیں ۔ دنیا میں اس تجارت کی وجہ سے رفعت وارتقاء اور عزت وغلبہ عنایت ہوتا ہے ۔ اور آخرت میں فوزوفلاح اور رضا وخوشنودی اور پھر اس اعمال اسا نہیں ۔ کہ اپنے پاس سے دینا پڑے بلکہ سرمایہ بھی اس کا ہے ۔ جس سے سودا ہورہا ہے ۔ یہ محض اس کا فضل اور گرم گستری ہے ۔ کہ وہ اس سرمایہ کو قبول فرمالیتا ہے ۔ جو واقعہ میں اسی کا بخشا ہوا ہے ۔ اور پھر اس کے معاوضہ میں بہترین نفع بھی دیتا ہے ۔ سو چو اور غور کرو ۔ اس سے بہتر کیا کاروبار ہوسکتا ہے ۔ کہ جس میں کونین کے فوائد مضمر ہوں اور اپنے پاس سے ایک پھوٹی کوڑی بھی خرچ نہ کرنا پڑے * یہ تجارت نہایت آسان ہے ۔ اس میں شرط یہ ہے کہ اول ایمان واخلاص ہو ۔ اور اس کے بعد جان اور مال کی قربانی اور یہ جان اور مال کس کا ہے ۔ کیا اسی نے تمہیں دولت نہیں بخشی ہے ؟ جو مانگ رہا ہے ۔ اور یہ زندگی اسی کی مہربانی کا نتیجہ نہیں جو طلب کررہا ہے ؎ جان بھی دی ہوئی اسی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا قرآن حکیم کا ارشاد ہے ۔ کہ اگر تم اس تجارت کے فوائد کو سمجھ جاؤ۔ تو تمہیں معلوم ہوجائے ۔ کہ یہ تمہارے حق میں کس درجہ بہتر اور مفید ہے ۔ اور اس کی وجہ سے تم کو کتنا روحانی اور مادی فائدہ پہنچتا ہے ۔ قرون اولیٰ میں جب تک مسلمان یہ تجارت کرتے رہے ۔ اور انہوں نے اپنی جان اور مال کو مال نہیں سمجھا ۔ ان کا ہر قدم آگے بڑھتا رہا ۔ اور جان اور مال کی تمام آسائشیں ان کو میسر ہیں ۔ مگر جب یہ لوگ بزدل ہوگئے ۔ جان ان کو بہت زیادہ عزیز اور پیاری معلوم ہونے لگی ۔ مال کو یہ اپنی زندگی کا نصب العین قرار دینے لگے ۔ اور اس کی محبت پرستش کی حد تک پہنچ گئی ۔ اس وقت سے ہر دوقسم کی آسودگیوں کو ان سے چھین لیا گیا ۔ اب کیفیت یہ ہے کہ نہ جان ان کے قبضہ میں ہے اور نہ مال ۔ دونوں پر اغیار کا قبضہ ہے ۔ وہ جب چاہیں ان سے یہ دونوں چیزیں چھین لیں اور یہ احتیاج کرنے پر بھی قادر نہ ہوں *۔ حل لغات :۔ جنت عدن ۔ دائمی ۔ باغ ۔ ہمیشہ رہنے کے باغ * الحواریون ۔ حواری کی ۔ بمعنی مددگار ۔ اور اس کے معنے سفید پوست اور دھوبی کے ہیں *۔