سورة الحشر - آیت 10

وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور (وہ مال) ان لوگوں کے لئے بھی ہے جو مہاجرین و انصار کے بعد دائرہ اسلام میں داخل (٨) ہوئے، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں معاف کر دے، اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی معاف کر دے جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ پیدا کر، اے ہمارے رب ! تو بے شک بڑی شفقت والا، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) ان آیات میں ان لوگوں کی تفصیل بیان کی ہے جو اموال غنیمت کا استحقاق رکھتے ہیں ۔ فرمایا اس مال میں ان غریب مہاجرین کا حصہ ہے جو اپنے گھر اور اپنے مال وسامان سے جبرا جدا کردیئے گئے جو محض اللہ کی رضامندی کے طالب ہیں اور وقتاً فوقتاً جب ضرورت پڑے میدان جہاد میں بطور سپاہی کے لڑتے ہیں اور اپنی صداقت ایمانی کا ثبوت دیتے ہیں ۔ پھر وہ انصار بھی اس کا ستحقاق رکھتے ہیں جو مدینہ میں پہلے سے قیام پذیر ہیں اور ایمان کو انہوں نے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہےجو مہاجرین کو وقعت کی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔ ان کی آسودگی سے نہ صرف خوش ہوتے بلکہ بسا اوقات ان کو اپنے اوپر ترجیح دیتے چاہے خود تکلیف ہی میں کیوں نہ مبتلا ہوں ۔ اسی طرح وہ لوگ بھی مستحق ہیں جو ان کے بعد آئے اور ان کے لئے ازراہ اخلاص مغفرت کی دعا کرتے ہیں ۔ حل لغات: غِلًّا۔ کینہ ۔ حسد ۔