سورة الحشر - آیت 9

وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور (وہ مال) ان لوگوں کے لئے ہے، جو مہاجرین مکہ کی آمد سے پہلے ہی مدینہ میں مقیم (٧) تھے اور ایمان لا چکے تھے، وہ لوگ مہاجرین سے محبت کرتے ہیں، اور ان مہاجرین کو جو مال غنیمت دیا گیا ہے، اس کے لئے وہ اپنے دلوں میں تنگی اور حسد نہیں محسوس کرتے ہیں۔ اور انہیں اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں، اگرچہ وہ خود تنگی میں ہوں، اور جو لوگ اپنے نفس کی تنگی اور بخل سے بچا لئے جائیں وہی کامیاب ہونے والے ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حل لغات : تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ۔ جنہوں نے مدینہ کو اور عقیدہ اسلام کو اپنا مسکن قرار دیا ۔ غرض یہ ہے کہ مسلمان مقامی قید کو کوئی اہمیت نہیں دیتا ۔ اس کے نزدیک اس عقیدہ کی حفاظت وصیانت ہے ۔ اور وہ زمین کے جس گوشے میں میسر ہو اس کا وطن ہے ۔ خَصَاصَةٌ۔ فاقہ اور عسرت ۔ یعنی مسلمان ہمیشہ ہر حالت میں اپنے دوسرے بھائی کی ضروریات سے زیادہ لائق توجہ خیال کرتا ہے۔