وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا ۚ أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا
اور اگر تم ایک بیوی کے بدلے دوسری بیوی (28) کرنا چاہو، اور ان میں سے ایک کو مال کثیر دیا تھا، تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو، کیا تم (وہ مال) اس پر بہتان باندھ کر اور صریح گناہ کر کے لینا چاہتے ہو
مہر واپس نہ لو : (ف ١) اس آیت میں بتایا ہے کہ بیوی لو طلاق دینے کے بعد مہر یا وہ تحائف جو تم نے وقتا فوقتا اسے دیئے ہیں واپس نہ لو کہ یہ مروت اور حسن معاشرت کے منافی ہے یعنی طلاق کے معنی باقاعدہ اور آداب کے مطابق علیحدگی کے ہیں ، نہ اظہار بغض وعداوت کے ۔ اسلام نے ہر مرحلہ پر انسان کو اخلاق کی بلند شاہراہ پر قائم رہنے کی تلقین کی ہے ، اسی لئے وہ کہتا ہے کہ تم طلاق وعلیحدگی کے بعد بھی حسن سلوک کے اصول کو نہ بھولو ۔