سورة الحديد - آیت 20

اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا ۖ وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ ۚ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

تم سب جان لوکہ بے شک دنیا کی زندگی (١٩) کھیل، تماشہ، زیب و زینت، آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا، اور مال و دولت میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا ہے، اس کی مثال اس بارش کی ہے جس سے اگنے والا پودا کافروں کو خوش کر دیتا ہے ،پھر وہ خشک ہو جاتا ہے ،پھر زرد ہو جاتا ہے ،پھر ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے ،اور آخرت میں (بروں کے لئے)سخت عذاب ہے اور( اچھوں کے لئے)اللہ کی مغفرت اور خوشنودی ہے ،اور دنیا کی ذندگی محض دھوکے کا سامان ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1 ) قرآن حکیم کی ان آیات میں دنیا کی صحیح قدروقیمت واضح کی گئی ہے اور ان لوگوں کو جو مادیات میں پھنسے ہوئے ہیں اور جو زندگی کا نصب العین ہی یہ سمجھتے ہیں کہ ان عارضی اور فانی مسرتوں کو ابدی اور دائمی حقیقتوں پر ترجیح دی جائے متنبہ کیا ہے اور فرمایا ہے تمہارے سامنے حیات انسانی کا صرف ایک رخ ہے تم اس کو محض دل کشی اور جازبیت کی حیثیت سے دیکھتے ہو ۔ اور وہ پہلو جو اس کے سارے حسن کو ضائع کردیتا اور جس کے تصور سے پوری زندگی مکدر ہوجاتی ہے تمہاری آنکھوں سے اوجھل ہے ۔ تم صرف یہ چاہتے ہو کہ یہاں دلچسپی ہے دل بہلانے کا وافر سامان ہے زینت وتفاخر کی کرشمہ سازیاں ہیں مال واولاد میں افزائش کی خواہش ہے ۔ مگر یہ نہیں جانتے کہ پردہ موت ان سب مسرتوں اور خوشیوں کو ایک دم ڈھانپ لیتا ہے اور یہ سب چیزیں اس وقت کھلنے لگتی ہیں جب خدا کا مہیب فرشتہ سامنے آجاتا ہے ۔ ارشاد فرمایا ان نادانوں کی مثال ایسے زمیندار کی سی ہے جو اپنے کھیت کو مینہ برس جانے کی وجہ سے سرسبز وشاداب دیکھتا ہے اور پھولا نہیں سماتا ۔ پھر چند دنوں میں وہ کھیت سوکھ جاتا ہے اور اس کی تازگی زردی اور پژمردگی سے بدل جاتی ہے ۔ اس وقت یہ چورا چورا ہوجاتا ہے اور پاؤں میں روندا جاتا ہے ۔ گویا یہ سارا حسن وجمال جس کی وجہ سے زمیندار اینٹھتا پھرتا تھا خزاں کے گرم جھونکوں کی تاب نہ لاکر خاک میں مل جاتا ہے ۔ ٹھیک اسی طرح دنیا کے مشتاق اس کو زینت وآرائش میں قحبہ کی طرح بنا اور سنورا ہوا دیکھتے ہیں اور اس پر یہ ریجھتے ہیں ۔ اور یہ نہیں جانتے کہ صبح قیامت او رفجر فنا کے وقت یہ کس درجہ منحوس اور مکروہ شکل ہوجائیگی ۔ حل لغات : لَعِبٌ۔ بازی ۔ کھیل۔ لَهْوٌ۔ کھیل ۔ نیک عمل سے باز رکھنے والی چیز ۔