سورة الحديد - آیت 11

مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض (١١) دے، پس وہ اس کے لئے اسے کئی گنا بڑھا دے گا، اور اس کے لئے بہت عمدہ اجر (یعنی جنت) ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: اللہ کا قرض دینے کے معنے یہ ہیں ۔ کہ یہ بھی ایک نوع کی تجارت ہے ۔ فرق یہ ہے ۔ اس میں راس المال نقد ہے ۔ اور جو کچھ ملنے والا ہے ۔ وہ سراسر متوقع یعنی موت کے بعد آخرت ہیں ۔ اس سودے میں وہی لوگ شریک ہوتے ہیں ۔ جن میں جرات ایمانی ہے ۔ اور واقعہ یہ ہے کہ اگر سب کچھ دے کر بھی اس کا قرب حاصل ہوجائے ۔ تو یہ تجارت کسی عنوان بری نہیں *۔ حل لغات :۔ تزرھم ۔ روشنی یعنی وہ لوگ جو یہاں معارف ایمانی سے بہرہ ور تھے ۔ وہ اس دنیا میں نور کے سایہ میں پھلیں گے ۔ اور تقدم و حضور کی ہر راہ ان کے لئے روشن ہوگی ۔ وہ عقبیٰ کی تمام مشکلات پر آسانی کے ساتھ قابو حاصل کرلیں گے ۔ اور وہاں کے حقائق ان پر پوری طرح روشن ہونگے ۔ ان کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک خاص نوع کی تابندگی عطا کی جائے گی ۔ جو ان کے جلال کو ظاہر کریگی اور ان کے مرتبہ ومقام کو واضح کریگی *۔