تَرْجِعُونَهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اگر تم (اس دعوے میں) سچے ہو، تو اس کی روح کو واپس کیوں نہیں لے آتے
جب ظاہر کی آنکھیں بند ہونگی ف 1: یعنی گو یہ اس وقت حقائق کی بلاتکلیف جھٹلادیتے ہیں ۔ اور نہایت ڈھٹائی اور بےشرمی سے واقعات کو ٹھکرادیتے ہیں ۔ مگر جب یہ زندگی کے لمحات ختم ہونے کے ہوتے ہیں ۔ جب روح اس کسوت میں گھبراجاتی ہے ۔ اور تہمیۃ پرواز کرلیتی ہے ۔ جب حیات کی آرزوئیں منقطع ہوتی ہیں ۔ اور جب سکرات موت طاری ہوتا ہے ۔ اس وقت یہ محسوس کرتے ہیں ۔ کہ ہم اللہ کے نزدیک ہیں ۔ اور وہ سب باتیں درست ثابت ہیں ۔ جن کا اظہار غریب کی زبان سے ہوا کرتا تھا ۔ تو اس وقت یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے متعلق ایک مضبوط اور مستحکم عقیدہ رکھیں گے ۔ جس میں شک وشبہ کی گنجائش نہ ہوگی ۔ مگر یہ ایمان جو دیکھ کر اور محسوس کرکے پیدا ہو معتبر نہیں ۔ معتبر وہ ایمان ہے ۔ جو بن دیکھے ہو اور زندگی کے خوشگوار لمحوں میں ہو تاکہ اس کے بعد اعمال صالحہ کی تکمیل کا موقع مل سکے ۔ یہ عجیب بات ہے ۔ کہ جب ظاہر کی آنکھیں بند ہوتی ہیں تو عین اس وقت باطن کی آنکھیں کھل جاتی ہیں ۔ اور وہ حقائق جو زندگی بھر اوجھل رہے تھے ۔ اب ظاہر ہونے لگتے ہیں ۔ فرمایا ۔ کہ اگر تمہارے اعمال کی جانچ نہیں ہوگی ۔ اور حشر ونشر محض ڈھکوسلہ ہے ۔ تو پھر یہ کیوں نہیں ہوتا کہ تم میت کے چٹکل سے بچ جاؤ۔ اور جب روح پرواز کرنے لگے ۔ تو تم اس کو روکو ۔ اگر موت کے بعد کوئی زندگی نہیں ہے ۔ تو پھر منطقی طور پر موت ہی کی ضرورت کیا ہے ۔ اور اگر یہ سانحہ تمہارے ارادوں اور حوصلوں کے ماتحت نہیں ہے ۔ اور نہ تمہاری منطق کے موافق ہے ۔ تم چاہو یا نہ چاہو ۔ اس کا نزول بہرآئینہ قطعی اور یقینی ہے ۔ کسی صورت میں بھی اس کے قابو سے مخلصی حاصل نہیں ہوسکتی ۔ تو پھر تمہیں اس تمہید کے بعد کتاب زندگی کے دوسرے اوراق الٹنے کے لئے تیار رہنا چاہیے *۔ حل لغات :۔ غیر مذنبین ۔ غیر محسوب مدبین کی جمع ہے ۔ اصل دین ہے ۔ جس کے معنے حساب اور پاداش دینے کے ہیں * فروح ۔ مسرت ۔ آسائش ۔ تازگی * ریخان ۔ روزی ۔ رزق *۔