سورة آل عمران - آیت 200

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! صبر سے کام لو، اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کرو، اور جہاد کے لیے مستعد رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ فلاح پاؤ

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) اس آیت میں سورۃ ال عمران کا اختتام ہے اور اس میں تقریبا تمام ان اوصاف کا ذکر کیا ہے جو کامیاب انسان کے لئے ضروری ہے ، صبر ‘ مصابرہ اور رباط ، یہ تین چیزیں ہیں جن کا اس آیت میں ذکر ہے صبر کے معنی حسب ذیل ہیں :۔ ١۔ توحید ومعرفت میں غور وفکر ۔ ٢۔ فرائض ومندوبات پر مدامت ۔ ٣۔ مشتبہات سے احتراز ۔ کیونکہ ان ہر سہ معافی میں مشقت وکوفت ہے جس کا برداشت کرلینا صبر ہے ، وقت نظر کی مشکلات سے کون ناواقف ہے ، فرائض ومندوبات پرمداومت بھی دشوار ہے ، اور منہیات سے احتراض سے احتراز تو بہت ہی مشکل امر ہے ۔ اس کے بعد ” مصابرہ “ کا درجہ ہے ، مصابرہ کہتے ہیں ہر اس تکلیف کے برداشت کرنے کو جس کا تعلق دوسرے نفس سے ہے یعنی اعزہ واقارب کی تکلیفیں ‘ اہل ملک وملت کی تکلیفیں اور مخالفین غیر حکومت کے مصائب ومظالم ، جو شخص ان مشکلات کو برداشت کرلے وہ مصابر ہے ۔ اس کے بعد ” رباط “ کی تلقین ہے ، رباط لغۃ گھوڑے باندھنے کو کہتے ہیں مقصد یہ ہے کہ مخالفین کے لئے ہر وقت خیل وحشم کے ساتھ تیار رہو ۔