سورة آل عمران - آیت 199

وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَن يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور بے شک اہل کتاب میں بعض (134) ایسے بھی ہیں جو اللہ پر اور ان کتابوں پر جو تمہارے لیے اور ان کے لیے اتاری گئی ہیں ایمان رکھتے ہیں، ان کا حال یہ ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتے ہیں، اللہ کی آیتوں کے بدلے میں تھوڑی قیمت قبول نہیں کرتے ہیں، ان لوگوں کا اجر ان کے رب کے پاس ثابت ہے، بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ بعض اہل کتاب ایسے بھی ہیں جو قطعا متعصب نہیں ، وہ جب کتاب اللہ کو سنتے اور سمجھتے ہیں تو ایمان لے آنے میں انہیں کوئی تامل نہیں ہوتا اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جن آیات میں اہل کتاب کے ایمان لے آنے کا ذکر ہے ‘ اس سے مراد کامل اسلام قبول کرنا ہے نہ کہ صرف ایمان باللہ کیونکہ اس آیت میں (آیت) ” وما انزل علیکم “ کی تصریح موجود ہے ۔ حل لغات : تقلب : چلنا پھرنا ۔ نزل : مہمانی ، جو شے سب سے پہلے مہمان کے سامنے رکھی جائے ، اہل جنت کو مہمان کہنے کا یہ مطلب ہے کہ جس طرح مہمان کی خاطر ومدارات میں کوئی دقیقہ نہیں اٹھا رکھا جاتا ، اسی طرح یہ لوگ مہمانوں کی طرح خدا کے ہاں رہیں گے ۔