سورة ق - آیت 8

تَبْصِرَةً وَذِكْرَىٰ لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ان باتوں میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والے ہر بندے کے لئے عبرت و موعظت ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: ان آیات میں انسانی توجہ کو اس طرح مبذول کیا ہے ۔ وہ کائنات کے مضبوط ترین نظام کو دیکھیں ۔ اور بتائیں اتنے بڑے آسمان میں کہیں رخنہ ہے ؟ یہ زمین ان کے پاؤں تلے بچھی ہے ۔ اس پر بڑے بڑے پہاڑ استادہ ہیں ۔ اور ہر طرح کی روئیدگی اور سبزہ موجود ہے ۔ کیا ان میں کوئی نقص ہے ؟*۔ فطرت کے ان مظاہر میں بلاشبہ تذکیر اور عبرت پذیری کا وافر سامان موجود ہے ۔ مگر اس کے لئے ضرورت ہے عبودیت کی اور انابت الی اللہ کے پاکیزہ جذبات کی * باقی صفحہ حل لغات :۔ امرہ ریح ۔ متزلزل حالت میں *۔ بروج ۔ شگاف ۔ رخنہ * بھیج ۔ بارونق ۔ خوش نما ۔ نیکو * بین السماء ۔ سے اس حقیقت کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ اس کا تعلق معبودوں یا دیوتاؤں سے نہیں ہے ۔ جیسا کہ عام بت پرست سمجھتے ہیں ۔ بلکہ اس کا تعلق محض اللہ کی قدرت سے ہے *۔